English   /   Kannada   /   Nawayathi

آہ! جناب فوزان صاحب محتشم

share with us
fauzan mohtasham

 

  مولوی عمر سلیم عسکری ندوی

صبح سویرے آنکھ کھلی تو باہر موسلادھار بارش اور تیز آندھی کے مناظر تھے، چونکہ دو دن سے شاہین طوفان کے سلطنت عمان سے ٹكرانے کا میسج گردش کر رہا تھا جس طوفان کے سبب پورے عمان میں شدید سیلاب کا خطرہ تھا، اللہ تعالٰی ہی نے ہماری حفاظت فرمائی
اسی اثناء میں واٹس ايپ میں ناچیز کی نظر  ہر دلعزیز جناب فوزان محتشم(ہاڑے ربر)کے سانحہ ارتحال کی افسوس ناک خبر پر پڑی یقین نہیں آرہا تھا لیکن جب اچانک نظر ان کی تصویر پر پڑی کہ جناب فوزان صاحب اب اس فانی دنیا سے ابدی آخرت کی طرف کوچ کر گئے انا للہ وانا الیہ راجعون، تو صبر كے بغير چاره نہیں رہا، راقم السطور کوجناب مرحوم فوزان محتشم سے واقفیت ایک لمبی مدت سے تھی،اللہ تعالٰی ان کو غریق رحمت کرے،اٰمین
موت ایک تلخ حقیقت ہے جسے ہر ذی روح تسليم كرتا ہے، اسلئے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی موت کو پیش نظر رکھنے کی دعوت دی اورموت کی تیاری کرنے والے كو عقل مند بتایا
(حدیث مبارک میں آتا ہے ایک انصاری صحابی نے آپ ﷺسے سوال کیا:سب سے عقل مند مومن کون ہے؟آپﷺ نے فرمایا:جوموت کوسب سے زیادہ یاد رکھے، اور موت کے بعد کے لئے سب سے اچھی تیاری کرے)۔
(حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قول ہے:نصیحت کرنے اور ڈرانے کو موت کافی ہے۔)

آج ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں
ہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے میں ملے
جہاں ایک طرف  اس آفتاب ومہتاب میں انسان اور اسی طرح ہر ذی روح آب ودانہ ختم ہوتے ہی دارالبقاء کی طرف رخت سفرباندھتے ہیں تو دوسری طرف انسان اپنے مخلصانہ ومحتسبانہ اعمال کی جزاء پانے کے لئے رب العالمين کا منتظر رہتا ہے
 بہر کیف ہر كس و ناكس اس کارگاہ بے ثباتی کی اہمیت  سے واقف ہے اور آج بھی اسکا مقام متعین ومسلم ہے جب وہ ایمان کامل سے متصف ہوگا.
لیکن جب وہ ایمان جیسی عظیم نعمت سے عاری ہوگا تو اس کا مقام بے سود وبے فائدہ ہے
 مرحوم فوزان محتشم کے سانحہ ارتحال کی خبر میرے لئےقیامت بن کر ٹوٹ پڑی،چونکہ وہ قافلہ حفظ کے ایک عزیزم تھے، ہر ایک سے پیار،محبت اور شفقت سے ملتے اور آج وہ اپنے بے پناہ محبت والفت  والے خالق کى جوار رحمت میں چل بسے
مرحوم فوزان محتشم صاحب ایک معروف تاجر تھے، خير كےکاموں میں خود بهى آگے بڑھتے اور دوسروں کو بھی اس میں مصروف رہنے کی ترغیب دیتے،لوگوں سے ہنس مک چہرے کے ساتھ ملنا، اپنے کام میں ترقی اور والدین کی خدمت کرنا ان کا طرہ امتیاز تھا ،اس كے علاوه بهي آپ بے شمار نمایاں خوبیوں اور بہترین صفات کے مالک تھے،
انسان اسی وقت اللہ کے عطا کردہ نعمتوں سے مالا مال ہوگا جب وہ ایمانی زندگی کو اپنا نصب العین سمجھ کر  صرف مالک حقیقی كى عبادت وبندگی کرتے ہوے خدمت انسانیت کے لیے وقف کردے گا یہی کامیابی اور سرفرازی کا لب لباب ہے مرحوم نے انہی صفات پر عمل پیرا ہوکر اپنے کو فلاح وبہبودی کی طرف ہمکنار کیا، یہیں نمایاں خوبیاں جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب کرے گی
آخر میں تعزیت مسنونہ پیش کرکے بارگاہ الہی میں مغفرت کی دعا کرتا ہوں کہ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے سیئات کو حسنات میں مبدل فرما کر جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے
زندگی ایک سوال ہے جسکا جواب موت ہے
موت بھی ایک سوال ہے جسکا جواب کچھ نہیں

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا