English   /   Kannada   /   Nawayathi

جانئے کیوں چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے سے استعفی کا ہو رہا ہے مطالبہ

share with us

:04 مارچ2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)آبروریزی کے ایک ملزم کو  متاثرہ  سے شادی کرلینے کا مشورہ دینے پر برہم  خاتون رضاکاروں  نے  چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے  سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ساڑھے ۳؍ ہزار سے زائد ممتا خواتین نے  ایک کھلے خط میں اس بات پر برہمی کااظہار کیا ہے کہ  چیف جسٹس نے ایک نابالغ لڑکی کی آبروریزی  کے ملزم کو سزا سے بچنے کیلئے اس سے شادی کرلینے کا مشورہ دیا۔ چیف جسٹس پیر کو اُس شخص کی پیشگی ضمانت کی عرضی پر شنوائی کررہے تھے جس پر ایک نابالغ لڑکی کے تعاقب اور اسے باندھ کر نیز اس کا منہ بند کرکے اس کی آبروریزی کرنے کا الزام ہے۔ مذکورہ شخص نے اسکول کی مذکورہ طالبہ کو مبینہ طور پر پیٹرول ڈال کر جلادینے، چہرے پر تیزاب ڈالنے اوراس کے بھائی کو قتل کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ایسے شخص کو متاثرہ سے شادی کا مشورہ دینے پر برہم  خواتین  چیف جسٹس کو جو کھلا خط لکھا ہے اس پر دستخط کرنے والوں میں حقوق نسواں کی علمبردار اینی راجا، کویتاکرشنن،کملا بھسین، میرا سنگھ مترا، میمونہ ملا اور ذکیہ سومن شامل ہیں۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’ اس تبصرہ سے سپریم کورٹ  کے چیف جسٹس  جیسے اونچے عہدہ سے ذیلی عدالتوں ،ججوں، پولیس اور قانون نافذ کرنے  والے تمام اداروں کو یہ پیغام گیا ہےکہ ہندوستان میں انصاف خواتین کا آئینی حق نہیں  ہے۔ اس کی وجہ سے خواتین اور لڑکیاں اور بھی زیادہ اپنا منہ بند رکھنے پر مجبور ہوجائیں گی۔ ریپ کرنے والوں کو اس سے یہ پیغام مل رہا ہے کہ شادی آبروریزی کا لائسنس ہے اور یہ لائسنس حاصل کرلینے کے بعد زانی اپنے اس کریہہ عمل کو قانونی بنا لیتاہے۔‘‘ خط پر دستخط کرنے والوں میں ۵۰؍ تنظیمیں اور نیٹ ورک بھی شامل ہیں۔  ان میں انڈیا پروگریسیو ویمنس اسوسی ایشن، نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن، سہیلی، فورم اگینسٹ اوپریشن آف ویمن اور بیباک کلیکٹیو خصوصی طورپر قابل ذکر ہیں۔ سی پی ایم لیڈر برندا کرات نے بھی  چیف جسٹس کو خط لکھ کر متنبہ کیا ہے کہ ’’آبروریزی کی شکار خواتین کوئی روبوٹ نہیں ہیں کہ ان کے جذبات کسی اور کے ریموٹ کنٹرول  کے تابع ہوں۔‘‘

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا