English   /   Kannada   /   Nawayathi

ائی اے ایس افسران کے استعفوں سے حکومت کو شرمندگی ،استعفی روکنے کے لئے قانون پر غور

share with us

نئی دہلی :10ستمبر2019(فکروخبر/ذرائع)انڈین ایڈمنسٹریٹو سروسیز سے یکے بعد یگرے استعفوں سے پریشان مودی سرکار اب استعفوں سے متعلق قوانین کو سخت کرنے پر غور کر رہی ہے ، یہ اطلاع دی پرنٹ نے ذرائع کے حوالہ سے دی ہے ، واضح رہے کہ گزشتہ ۱۵ دنوں میں کشمیر میں پابندیوں اور ملک کے موجودہ حالات کا حوالہ دیتے ہوئے ۲ ائی اے ایس افسران نے استعفی دیا ہے ، جبکہ نیتی آیوگ میں تعیینات ایک جواں سال افسر نے اپنے ٹرانسفر کے خلاف احتجاجا استعفی دے دیا ہے ، ان استعفوں سے جہاں نوکر شاہی میں بی چینی پھیل گئی ہے اور ایک طرح کی بحث چھڑ گئی ہے وہیں قومی اور عالمی سطح پر حکومت کی شبیہ کو دھکا لگا ہے ، بتایاجا رہا ہے کہ ان استعفوں کے تعلق سے آئندہ ہفتے افرادی قوت سے متعلق مرکزی محکمے کے افسران کی میٹنگ ہوگی ،جس میں استعفوں پر غور کرنے کے بعد ان کے روک تھام اور مسئلے کے حل کے لئے حکمت عملی طے کی جائے گی ، ڈپارٹمنٹ آف پرسونیل اینڈ ٹریننگ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ موجودہ قوانین کے مطابق استعفی دینے والے آئی اے ایس افسر کو بقایاجات کے ساتھ ہی ساتھ اگر اس نے بیرون ملک ٹریننگ حاصل کی ہے تو اس کے اخراجات بھی اداکرنے ہونے ہیں اس کے علاوہ جو افسر پروبیشن کے دوران ہی استعفی دے دیتے ہیں انہیں اپنی ٹریننگ کا خرچ بھی حکومت کو ادا کرنا پڑتا ہے

   اہلکاروں کے مطابق ائی اے ایس اور ائی پی ایس میں خالی پڑی اسامیوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے نیز ممکنہ استعفوں کو روکنے کے لئے حکومت استعفی کی شرائط مزید سخت کرسکتی ہے ، ایک افسر کے مطابق ایک امکان یہ ہے کہ صرف پروبیشن کے دوران استعفی دینے والوں سے ٹریننگ کا خرچ وصول کرنے کے دائرہ کو وسیع کرتے ہوئے سروس  کے ابردائی چند برسون کے لئے بھی یہ شرط رکھ دی جائے کہ اگر طئے شدہ مدت سے قبل کوئی افسر مستعفی ہوتا ہے تو اسے بھی ٹریننگ کا خرچ ادا کرنا ہوگا  افسر نے بہرحال واضح کیا ہے کہ ابھی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ، اس نے البتہ زور دے کر بتایا کہ حکومت افسران کی ٹریننگ پر اچھی خاصی رقم خرچ کرتی ہے ،اور جب وہ استعفی دیتے ہیں تو یہ حکومت کا بڑا نقصان ہوتا ہے

   واضح رہے کہ ۱۵ سے ۲۰ دن کے اندر ۳ ائی اے ایس افسران مستعفی ہوئے ہیں ، کنن گوپی ناتھن اور ششی کانت سینتھل نے تو اپنے استعفوں کے لئے ملک کے حالات اور خاص جہاں قومی اور عالمی سطح پر حکومت کی شبیہ خراب کی ہے وہیں نوکر شاہی میں بھی بے چینی کی کیفیت پیدا ہوئی ہے ، افسران کے درمیان یہ استعفے موضوع بحث ہیں ، کچھ انہیں جلد بازی میں کیا گیا رد عمل قرار دے رہیں تو کچھ کا ماننا ہے کہ یہ انے والے حالات کے تعلق سے ایک طرح کی وارننگ ہے ، تیسرا استعفی نیتی آیوگ میں تعیینات کشش متل نے دیا ہے ، کشش متل بھی اسی ارونا چل پردیش۔ گوا میزورم یونین ٹیرٹری (اے جے ایم یوٹی ) کیڈر سے تعلق رکھتےہیں جس نے کنن گوپی ناتھن کا تعلق ہے ، ذرائع کے مطابق کشش کا تبادلہ اروناچل پردیش کیا جا رہا تھا ، جبکہ وہ نیتی آیوگ میں ہی خدمات انجام دینا چاہتے تھے اور اسی لئے تبادلہ کےخلاف انہوں نے استعفی دے دیا

   یہ استعفے پہلے سیاسی بحث کا موضوع بن گئے ہیں اتوار کو بی جے پی کے ایک لیڈر نے استعفی دینے والے افسران پر بائیں محاذ سے تعلق کا الزام عائد کر دیا ، مذکورہ لیڈر کے مطابق جو افسر آزادی اظہار رائے نہ ہو نے کا حوالہ دیکر استعفی دینے پر مجبور ہو رہے ہیں ،

افسران کو روکنے کے لئے مودی سرکار کی جانب سے قانون کو سخت کرنے کے امکانات سے کئی سینئر آئی اے ایس افسران متفق نہیں ہیں ،، دی پرنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک افسر نے کہاہے کہ اگر کوئی شخص سروس میں نہیں رہنا چاہتا تو اسے زبردستی روکنے کے لئے قانون سخت کرنے سے حکومت کو کیا حاصل ہو جائے گا ، ان کے مطابق اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ حکومت نے اب تک مستعفی ہونے والے تینوں افسران میں سے کسی کا بھی استعفی منظور نہیں کیا ہے ، تاہم جانکار ذرائع کا کہنا ہے کہ منظوری اب محض رسمی سی بات رہ گئی ہے ، ریٹائرڈ سول سرونٹ ٹی آر رگھو نندن نے استعفوں کے خلاف سخت قانون کے امکانات پر کہا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت فکرمند ہے مگر اس طرح استعفوں کو روکنا بحث طلب اور غیر آئینی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اور پھر ہم اس کے ذریعہ حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں ؟ میرے حساب سے اس کا مقصد ائی اے ایس افسران کا حوصلہ بلند رکھنا ہے ، مگر استعفی دینے کی شرائط کو سخت کرکے حوصلہ کیسے بلند کیا جا ئے گا ، انہوں نے بتایا کہ افسران کے استعفوں سے متعلق موجودہ گائیڈلائن کے مطابق یہ حکومت کے حق میں نہیں ہے کہ جولوگ نہیں چاہتے انہیں زبردستی سروس میں رکھا جائے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا