English   /   Kannada   /   Nawayathi

مذاہب کے درمیان مکالمے قیام امن میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں، جرمن صدر

share with us


برلن:22اگست 2019 (فکروخبر/ ذرائع )جرمنی کے صدر اشٹائن مائر نے دعوی کیا ہے کہ عالمی سطح پر مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے معاشروں میں قیام امن کے لیے مفید و معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی اعتقاد زبردست امکانات کے حامل ہوتے ہیں۔ق جرمنی کے صدر نے یہ باتُ بین  الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو مذاہب برائے امن کے عنوان سے منعقد ہورہی ہے۔جرمنی کے صدر اشٹائن مائر نے کہا کہ مذہبی اعتقاد ایک ایسی قوت ہے جس سے کوئی بھی شخص اپنی پوری زندگی کو نئی جہت دے سکتا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اس قوت کا غلط استعمال بھی ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد اور غیر مذہبی اہداف کے حصول کے لیے بھی مذاہب کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے 100 سے زائد ممالک شریک ہیں۔ شرکا میں دنیا کے دس بڑے مذاہب سے تعلق رکھنے والے تقریبا 900 افراد کو مدعو کیا گیا ہے۔بین الاقوامی کانفرنس میں مذہبی رہنماں و اسکالروں کے علاوہ قیام امن کے لیے دنیا میں کام کرنے والی مختلف تنظیموں سے وابستہ افراد مدعو ہیں تو ساتھ ہی اقوام متحدہ کے اہم ذمہ داران بھی شرکائے کانفرنس میں شامل ہیں۔مذہب برائے امن کانفرنس کا یہ دسواں بین الاقوامی اجتماع ہے جس میں زیادہ توجہ حصول امن کے لیے مختلف مذاہب کے درمیان مل جل کر کام کرنے پہ مرکوز ہے۔ کانفرنس کے انعقاد کا سب سے پہلا تصور 1961 میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد پہلی بین الاقوامی کانفرنس 1971 میں جاپان میں منعقد ہوئی تھی

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا