English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایران جوہری معاہدہ بچانے کیلئے یورپ کی سرتوڑسفارتی کوششیں جاری 

share with us

ایران پر دوبارہ پابندیاں لگنے کے نتیجے میں سب سے زیادہ اثر یورپی کاروباروں پر پڑے گا، فرانسیسی وزرا 


واشنگٹن /برلن /لندن :12؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے بعد اس معاہدے کو بچانے کی سرتوڑ سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے رابطہ کیا ہے جبکہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات کی ہے۔ان تمام ممالک میں سب سے شکایت فرانسیسی وزرا نے کی ہیں جن کا کہنا ہے کہ ایران پر دوبارہ پابندیاں لگنے کے نتیجے میں سب سے زیادہ اثر یورپی کاروباروں پر پڑے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ خوفناک ہے۔جن چیزوں پر انھیں تشویش لاحق ہے ان میں ایک یہ بھی ہے کہ یہ معینہ مدتی معاہدہ ہے اور اس کا ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام یا خطے میں ایرانی اثر و رسوخ سے تعلق نہیں ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو صدر ٹرمپ نے 2015 میں ہونے والے اس معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کریں گے، جو اگست اور نومبر میں نافذ کی جائیں گے۔اس معاہدے کے تحت ایران خود پر سے پابندیاں اٹھانے کے بدلے میں جوہری سرگرمیاں کم کر دے گا۔یہ معاہدہ امریکہ، تین یورپی طاقتوں، روس اور چین کے درمیان طے پایا تھا جس کا مقصد ایران کو ایٹمی بم بنانے(جسے ایران مسترد کرتا آیا ہے)سے روکنا تھا۔امریکہ کے علاوہ اس معاہدے میں شامل دیگر ممالک کو اب بھی یہ لگتا ہے کہ ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کا یہی بہترین راستہ ہے۔یورپی ممالک کو یہ بھی معلوم ہے کہ اگر امریکی پابندیاں لگ جاتی ہیں تو انھیں اربوں ڈالرز کے کاروبار کا نقصان ہوگا۔ایران اور یورپی طیارہ ساز کمپنی ایئر بس کے درمیان تقریبا سو طیاروں کی فروخت کا معاہدہ بھی اس وقت خطرے میں ہے۔ ان طیاروں میں استعمال ہونے والے بعض آلات امریکہ میں بنتے ہیں۔بڑی فرانسیسی کمپنیاں جیسے کہ ٹوٹل اور گاڑیاں بنانے والی کمپنی پوژو اور رینالٹ نے بھی ایران میں سرمایہ کاری کی ہے۔ایران پر سے 2016 میں پابندیاں اٹھانے کے بعد سے جرمنی اور فرانس کی ایران میں درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔فرانس نے دوبارہ پابندیاں لگانے کو ناقابل قبول قرار دے کر ان کی مذمت کی ہے۔ معیشت کے وزیر نہ کہا ہے کہ یورپ کو اپنی معاشی سالمیت کا دفاع کرنا ہوگا۔انھوں نے یورپی کمیشن سے کہا ہے کہ وہ ممکنہ جوابی اقدامات دیکھیں۔تاہم جرمنی اور فرانس کے وزرا امریکی محکمہ خزانہ سے بھی بات کر رہے ہیں تاکہ یورپی کمپنیوں کو چھوٹ مل سکے۔ڈاننگ سٹریٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے امریکی صدر سے فون پر بات کرتے ہوئے انھیں بتایا ہے کہ یورپ اس معاہدے کے ساتھ پختہ اور مخلص ہے۔دونوں رہنماں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں پر پابندیاں کیسے اثرانداز ہوتی ہیں اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔روس کا کہنا ہے کہ صدر ولادی میر پوتن کی جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے اس معاہدے کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ اسے جاری رکھنے کے بارے میں ہمیں ایران کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یک طرفہ طور پر معاہدے کو ختم کرنے سے عالمی سطح پر بھروسے کو نقصان پہنچے گا۔دوسری جانب ہفتے کے آغاز پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف چین، روس اور برسلز کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔جبکہ آئندہ منگل کو جرمنی، برطانیہ اور فرانس وزرا خارجہ آپس میں ملاقات کریں گے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا